توہین مذہب کا جھوٹا الزام، گوجرنوالہ بڑی تباہی سے بچ گیا



گوجرنوالہ (حالات ڈاٹ کام)

بیوی کی ناراضی کو وجہ بناکر توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگانے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کرکے گوجرنوالہ شہر کو ایک بڑے سانحے سے بچالیا۔

گجرانوالہ بڑی تباہی سے بچ گیا

تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر گوجرنوالہ کے ایک مسیحی علاقے سلیم کالونی جہاں دس ہزار کے قریب مسیحی افراد رہتے ہیں اس علاقے کا ایک پادری آصف ندیم جو کئی برسوں سے مقامی چرچ میں مذہبی فرائض انجام دے رہا تھا اس نے اپنی بیٹی کی شادی سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے ایک گاؤں میں اپنے بھانجے  پارس سلیم کے ساتھ کی تھی لیکن چند ہفتے قبل پادری آصف ندیم کی بیٹی اپنے شوہر سے ناراض ہوکر میکے آگئی-

اس دوران اس کے شوہر پارس سلیم نے اسے منانے کی کوشش کی لیکن اسے کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ملی۔ گوجرنوالہ پولیس کے مطابق ملزم پارس سلیم نے غصے میں آکر اپنے سسرالی رشتے داروں اور خاص طور پر سسر پادری آصف ندیم سے بدلہ لینے کی گھناؤنی سازش رچائی ، پولیس کے مطابق ملزم پارس سلیم نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی جس میں اپنے سسر پادری آصف ندیم کی تصویر لگاکر اس پر ڈبنگ کی جس میں آصف ندیم پر قرآن مجید کی بے حرمتی کا الزام لگایا گیا تھا ۔

پولیس کے مطابق جب اس کی اطلاع پادری کو ملی تو اس نے فوری طور پر پولیس کو اس واقعے میں اپنے داماد کے ملوث ہونے کا شک ظاہر کیا ، پولیس نے پہلے حفظ ماتقدم کے تحت پادری آصف ندیم اور اس کے اہل خانہ کو محفوظ مقام پر پہنچایا اور پھر پادری آصف ندیم کی درخواست پر مقدمہ درج کرتے ہوئے کارروائی کی اور چھاپہ مارکر ملزم پارس سلیم کو گرفتار کرلیا ، گرفتاری کے بعد پارس سلیم نے اپنے سسر پر جھوٹا الزام لگانے کا اعتراف کیا ۔

پولیس کو ملزم کے موبائل سے وائرل ہونے والی ویڈیو بھی مل گئی ، گرفتاری سے قبل ہی ملزم ٹک ٹاک اکاؤنٹ سے وہ متنازعہ ویڈیو ڈیلیٹ کرچکا تھا۔اس واقعے کے بعد سلیم کالونی سے درجنوں مسیحی خاندان خوف کے باعث نقل مکانی کرچکے تھے اور جو لوگ وہاں موجود تھے انہوں نے اپنے طور پر حفاظتی اقدامات کرلیے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں میں قرآن اور توہین پیغمبر کے الزامات کی بنا صوبہ پنجاب کے کئی شہروں میں مسیحی برادری کے املاک پر حملے ہوچکے ہیں ۔اور ان واقعات میں کئی جانیں بھی جاچکی ہیں۔

Leave a Comment